این اے ۱۲۲ اخلاقی فتح یا اخلاقی شکست؟
علیم خان قبضہ مافیا بمقابلہ سرکاری ڈکیت تحریکِ انصاف انتخابات لڑنے کی حد تک ناتجربہ کار سمجھی جاتی ہے۔ نہ بریف کیس والی جوڑ توڑ سیاست سیکھ سکی نہ ہی گلو بٹ استعمال کرنے آئے لیکن دیوانے کے خواب کی طرح ہم نوجوان جو چور، ڈاکو، لٹیرے حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ سے عاجز آچُکے ہیں، عمران خان کے پیچھے چل رہے ہیں کہ ہمیں اس میں امید کی کرن نظر آتی ہے۔ وہ زرداری کی طرح شاطر نہیں، نواز شریف کی طرح کینہ پرور اور سازشی نہیں، الطاف حسین کی طرح بلیک میلر نہیں، غرض کہ اس میں سیاستدان بننے والی کوئی خوبی ہے ہی نہیں اور شاید یہی وہ وجہ تھی جس کی وجہ سے نہ صرف نوجوان نسل بلکہ دوسری تیسری جنریشن کے لوگ جنہوں نے پاکستان کو اپنی آنکھوں سے لٹتے دیکھا تھا، تبدیلی کی خواہش لیئے عمران خان کی حمایت میں متحد ہوگئے۔ اسلئے کہ وہ بار بار کے آزمائے سیاستدانوں کے ڈسے ہوئے تھے اور اس لیئے بھی کہ یہ انکی اپنی جنگ تھی۔ اس ملک کو لوٹ کھسوٹ کر کھانے والوں کے خلاف اس ملک سے محبت کرنے والوں کی جنگ۔ اپنی ناتجربہ کاری کی وجہ سے تحریکِ انصاف نے عام انتخابات میں مار کھائی اور اس وقت بھی حالات یہ ہیں کہ گراؤنڈ پر، یو...