کھایا گیا ہے بانٹ کے کس اہتمام سے جیسے مرا وطن کوئی چوری کا مال تھا _


میں نے کچھ دن پہلے جب لکھنے کا ارادہ کیا تو مقصد ان لوگوں کو سیاسی تاریخ سے آگاہ کرنا تھا جو حقائق سے زیادہ واقف نہیں ہیں۔ لفافہ صحافت اپنی اپنی مرضی کے حقائق توڑ مروڑ کر تاریخ کا رخ لفافے کے وزن کے حساب سے موڑنے کی کوشش کرتی ہے کیونکہ پرائیویٹ چینلز کی بھرمار کے بعد سے عموماً لوگوں کی معلومات کا ذریعہ ٹاک شوز ہی ہوتے ہیں اور جو لوگ زیادہ ہوشیار ہیں وہ ویکیپیڈیا اور انٹرنیٹ پر بھانت بھانت کے لوگوں کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی میں خود کو well informed گردانتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اندر کی اور اصل باتیں کسی اچھے سے اچھے صحافی کو بھی سو فیصد درست معلوم نہیں ہوتیں۔ 

میں چند مضمون مرحلہ وار لکھنا چاہتی ہوں۔ اس مقصد کیلئے ہمارے دوست عمران اقبال نے اپنے بلاگ پر میرے دو مضمون چھاپے بھی جن کو بہت پزیرائی بھی ملی اور قدرتی طور پر ن لیگ کے حامیوں نے برا بھلا بھی کہا لیکن میں خدا کو حاضر ناظر جان کر کہتی ہوں کہ میں نے ایک ایک لفظ سچ لکھا۔ ریفرنسز بھی دیئے جہاں سے معلومات کی تصدیق کروائی جا سکتی ہے۔ 

ایک بہت پیارے دوست ساجد نے کل یہ بلاگ خود ہی بنا دیا تاکہ میں جو لکھوں یہاں ریکارڈ میں رہے۔ بلاگرز کے بارے میں میری رائے کبھی اچھی نہیں رہی۔ میں انہیں ناکام مصنف سمجھتی ہوں۔ میں لکھنا چاہتی تھی لیکن کسی اخبار یا میگزین کیلئے اور وہ بھی ایک آدھ سال بعد۔ اب ساجد نے یہ بلاگ بنا ہی دیا ہے تو میں بھی ناکام مصنفوں کی فہرست میں شامل ہوگئی ہوں۔ فرق صرف یہ ہے کہ میں تجزیہ نہیں تاریخ لکھ رہی ہوں۔ تجزیئے کے قابل ابھی میں خود کو نہیں سمجھتی۔ رائے کے اظہار کیلئے ٹویٹر کے 140 حروف فی الحال میرے لیئے کافی ہیں۔ 

کل رات مییری بات ماضی کی ایک اہم شخصیت سے ہوئی۔ میں یہ نہیں بتا سکتی کہ انکا تعلق کس شعبے سے ہے لیکن میرے لیئے والد کی طرح ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں انکا کردار بہت اہم رہا ہے۔ نواز شریف کے سیاسی جنم اور لنڈا بازار کی اتفاق فاؤنڈری سے انکے رئیس بننے تک کے چشم دید گواہ ہیں۔ شریفوں کی گوالمنڈی سے ماڈل ٹاؤن رہائش گاہ کی تبدیلی بھی انکی آنکھوں کے سامنے ہوئی۔ ان سے گفتگو کرکے ہمیشہ مجھے ایسی معلومات ملتی ہیں کہ میری نفرت دو چند ہوجاتی ہے۔ موضوع میری مرضی کا ہوتا ہے اور وہ میرے الجھے ہوئے سوالات کو اپنے جوابات سے سلجھاتے چلے جاتے ہیں۔ 

اب چونکہ بلاگ بن گیا ہے تو میں نواز شریف کی کرپشن کی تاریخ آسانی سے قسط وار شائع کرسکوں گی۔ آج میں مسلم کمرشل بینک کی نجکاری اور اس میں میاں منشا کے ساتھ مل کر کی گئی کرپشن کی تاریخ لکھنے جارہی ہوں۔ 

'زرداری ریٹیلر ہے اور شریف ہول سیلر ہیں' 

اس سے زیادہ خوبصورت جملہ میں نے ان دو لٹیروں کیلئے کبھی نہیں سنا۔ زرداری چھوٹی بڑی ہر طرح کی کرپشن کرتا ہے۔ وزرا سے حصہ لینا، جوئے کے اڈے، ٹرانسفر پوسٹنگز، زمینیں قبضہ وغیرہ جبکہ شریف بڑے ڈاکے ڈالتے ہیں تاکہ ایک ہی دفعہ میں بڑا ہاتھ ماریں۔ کارپوریٹ معاہدے اور کنٹریکٹس اور بڑا کمیشن۔ سڑکیں، پل، موٹروے اور ٹھیکیداری کا سارا کام جو آج پاکستان میں ہمارے ٹیکسوں اور IMF سے لیئے قرضوں سے ہورہا ہے اس میں لگا سریا/لوہا اتفاق کا ہے اور سیمنٹ میاں منشا کا جو بغیر ٹینڈر کے منہ مانگی قیمت پر خریدا جاتا ہے۔ یعنی خریدار بھی خود اور بیچنے والے بھی خود لیکن پیسہ ہمارا۔ اس سے بڑا ظلم اور کرپشن کی مثال اور کیا ہوسکتی ہے؟ 


مسلم کمرشل بینک کی نجکاری نواز شریف کی وزارتِ عظمی کی شروع شروع کی کرپشن میں سے ایک ہے۔ غالباً ۱۹۹۱ کا قصہ ہے۔ نشاط گروپ آف کمپنیز کے مالک میاں منشا، فیصل اسلامک بینک کے اس وقت کے پریذیڈنٹ، حسین لوائی اور نواز شریف کی ملی بھگت سے مسلم کمرشل بینک کی نجکاری میں کرپشن کرکے ملکی خزانے کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ 

۱۹۹۰ کے آخر میں نجکاری کیلئے مسلم بینک کی نیلامی کا اعلان ہوا۔ کئی کمپنیوں نے بولیاں لگائیں لیکن چوتھے نمبر پر قیمت لگانے والے میاں منشا کی بولی کو قبول کرکے یہ بینک اسے سونپ دیا گیا۔ highest bidder منہ دیکھتے رہ گئے۔ سرتاج عزیز نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اسکی بچکانہ وجوہات بیان کرنے کی بےسود کوشش کی۔ قومی خزانے کو بہت بڑا نقصان پہنچا لیکن کیونکہ GHQ انکے پیچھے تھا اسلیئے انہیں کسی احتساب کی پرواہ نہیں تھی۔

اب سنیئے کہ کہانی کیسے شروع ہوئی۔ 

حسین لوائی کو مسلم کمرشل بینک کا سی ای او بنانے کا وعدہ کرکے فیصل بینک سے قرضہ اٹھا کر پچھتر کروڑ کا بیعانہ بینک کی بولی میں دیا گیا۔ اس بینک کی نجکاری کے بعد فعال ہونے کے اگلے ہی روز مسلم کمرشل مین برانچ آدمجی ہاؤس۔ آئی آئی چندریگر روڈ۔ کراچی میں اتفاق شوگر ملز اور برادرز شوگر ملز کے نام سے دو اکاؤنٹ کھلے جن میں پندرہ پندرہ کروڑ اسی روز قرضے کے طور پر ٹرانسفر کروائے گئے جو آج تک مسلم کمرشل بینک کو واپس نہیں ہوئے۔ یہ دراصل قرضہ نہیں رشوت تھی۔ اس سے اگلے ہی روز وہ رقم وہاں سے نکلوا لی گئی اور ان دنوں نواز شریف اور چوہدری شجاعت کی مشترکہ کرپشن کوآپریٹو سوسائٹی سے لیئے گئے قرضے کی مد میں ادا کردی گئی۔ نہ ہینگ لگی نہ پھٹکری۔

سنا ہے کل ارشد شریف کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے بھی اس کیس پر بات کی ہے؟ سعید غنی کے پاس اس کیس کی تمام دستاویزات موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اسکے خلاف کیس بھی دائر کر رکھے تھے لیکن نواز شریف نے میثاقِ جمہوریت کے وقت بینظیر سے درخواست کرکے وہ کیسز عدالت سے ودڈرا کروا لیئے تھے۔ یہ بھی ایک دوسرے کی کرپشن چھپانے کا مک مکا تھا۔

ہیوی مکینیکل کمپلیکس کی نجکاری کا جو سکینڈل کل منظرِ عام پر آیا ہے اس میں سے بہت کچھ نکلنا باقی ہے۔ کارگل ہولڈنگز حال ہی میں رجسٹر ہوئی ہے اور میری مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس کے پیچھے سیف الرحمن ہے۔ 

اگلی قسط انشااللّہ آپریش مڈنائٹ جیکال پر لکھوں گی۔ اپنی رائے سے نوازتے رہیئے گا۔ 


تبصرے

  1. لکھنا جاری رکھیں۔ ۔ ٹویٹر کے ایک سو چالیس کی حد آپکے لئے ناکافی ہے۔ ۔ ۔ جو لکھا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے لیکن شریفوں سے محبت کرنے والے کہتے ہیں کہ وہ اب سدھرگئے ہیں۔ ۔ واللہ اعلم بالصواب

    جواب دیںحذف کریں
  2. مسلم کمرشل بینک سیالکوٹ کےایک خاندان کی ملکیت تھا جسے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں نیشنلائز کرلیاگیاتھا۔
    'زرداری ریٹیلر ہے اور شریف ہول سیلر ہیں' یہ فقرہ سمندر کو کوزے میں بند کردیا ہے۔ :)
    جیسے زرداری کا فنانسر ملک ریاض ہے اسی طرح شریف برادران کا فنانسر میاں منشاء ہے۔ میاں منشاء کیونکہ بنیادی طور پر ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے اسلئے کارپوریٹ لیول پر عیاریوں اور مکاریوں میں مہارت رکھتا ہے۔ ہمارے سیاستدان تو ایک فائل یا لیٹر تک ڈرافٹ نہیں کرسکتے، کرپشن کے ایسے نت نئے طریقے کہاں ازخود ایجاد کرسکتےہیں۔ ہماری نوکر شاہی (بیوروکریسی) اور کرپٹ حرام خور تاجر و صنعت کار ہی ان کیلئےبیساکھی کا کام کرتےرہےہیں۔ اب بہرحال انہیں گھر کا میاں منشاء یعنی سلمان شہباز بھی دستیاب ہے جو پسِ پردہ رہ کر کاروائی میں تربیت یافتہ ہوچکا۔
    دعاہےکہ اللہ تعالٰی ہم پاکستانیوں کو ان سیاستدانوں کا اصل چہرہ پہچاننے کی توفیق عطا فرمائے اور پاکستان کو شر سےمحفوظ فرمائے۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

محبت نامہ، صاحب جان کے نام _

Lest I Wither In Despair__

جب بھی ملتی ہے مجھے اجنبی لگتی کیوں ہے----__